PCI logo

Pakistan-China Institute

Realizing the Future Collectively

"سی پیک اب زبان زد عام لفظوں کا مجموعہ بن چکا ہے " صادق سنجرانی ،چیئرمین سینیٹ آف پاکستان۔ چھٹےسی پیک میڈیا فورم میں حقائق کے ساتھ پروپیگنڈا کا مقابلہ کرنے کا عہد، سی پیک میں دیگر ممالک کا خیر مقدم کرنے کےعزم کا اظہار۔


Source : PCI Date : 28-12-2020   

Mushahid Hussain elected chairman of CPEC parliamentary committee

اسلام آباد ، 28 دسمبر۔ چھٹا چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) میڈیا فورم اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ پاکستان چائینہ انسٹیٹیوٹ (پی سی آئی) اور چائنہ اکنامک نیٹ (سی ای این) نے مشترکہ طور پر اس فورم کا انعقاد پاکستان میں عوامی جمہوریہ چین کے سفارت خانے کے تعاون سے کیا۔ یہ سالانہ طور پر ایک سال بیجنگ اور ایک سال اسلام آباد میں منعقد کیا جاتا ہے۔کووڈ-19کی وجہ سے اِمسال فورم کا ورچوئل انعقاد کیا گیا اور اسے " کووڈ-19 کے بعد پاکستان چین میڈیا تعاون" کے موضوع کے تحت منعقد کیا گیا تھا۔ اس فورم میں ڈیجیٹل میڈیا کے مواقع ، سی پیک کی اعلٰی معیار ی تعمیر و ترقی میں میڈیا کے کردار اور چین پاکستان میڈیا تعاون خصوصاََ اس شعبے میں تبادلہ جات سمیت دیگر موضوعات پر تبادلہ خیال کیا۔ اس فورم کی نظامت چائینہ اکنامک نیٹ کی اینکر زون احمد خان نے کیا۔ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی مہمان خصوصی تھے جبکہ پاکستان کے وفاقی وزیر ریلوے ، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن کے علاوہ دونوں ممالک کے سفرا نے خطاب کیا۔
اکنامک ڈیلی کے صدر اور چیف ایڈیٹر ژینگ کینگڈونگ اور پاکستان-چائینہ انسٹیٹیوٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مصطفیٰ حیدر سید نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔ ژینگ کینگڈونگ نے سی پیک میڈیا فورم کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ اس کے آغاز کے بعد سےسی پیک پر مثبت رائے عامہ ہموار کرنے میں نہایت مدد ملی ہے۔ انہوں نے مزیدکہا کہ بین الاقوامی سطح پر پُر آزمائش صورتحال سے نمٹنے کے لئے چین اور پاکستان کے میڈیا کو مشترکہ اقدامات اٹھانے چاہئے اور سی پیک کے خلاف منفی پروپیگنڈے کا تدارک کرکے اس کا روشن پہلو اجاگر کرنا چاہئے۔ مزید برآں انہوں نے کہا کہ 2021 پاک چین سفارتی تعلقات کی 70 ویں سالگرہ کا سال ہےجو دونوں ممالک میں جوش و جذبے کے ساتھ منایاجائے گا۔
پاکستان-چائینہ انسٹیٹیوٹ کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر مصطفیٰ حیدر سید نے کہا کہ پاکستان- چائینہ انسٹیٹیوٹ نے چائینہ اکنامک نیٹ کے اشتراک سے سی پیک میڈیا فورم کو ایک آن لائن پروگرام کے طور پر شروع کیا اور یہ کئی سالوں سے بیجنگ اور اسلام آباد میں منعقد ہورہاہے۔ گزشتہ سال پاکستان چائینہ انسٹیٹیوٹ نے ریپڈ رسپانس انفارمیشن نیٹ ورک (آر آر آئی) شروع کیا تھا جو سی پیک پر جعلی اور متضادخبروں کی نشاندہی کرتا ہے اور حقائق سے ان کو رد کرتا ہے۔ مزید برآں پی سی آئی نے "سی پیک : مفروضے اور حقائق " کے عنوان سے ایک مونوگراف بھی لانچ کیا ہے ۔ مصطفیٰ حیدر سید نے سامعین کو آگاہ کیا کہ پاکستان چائینہ انسٹیٹیوٹ "چین کی طرزِ حکمرانی " ، حصہ دوئم اور حصہ سوئم اردو میں شائع کرے گا جو چینی صدر شی چن پنگ کی تصنیف ہیں۔
چیئرمین سینیٹ پاکستان محمد صادق سنجرانی نے اپنی کلیدی تقریر میں کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) نے دونوں ممالک کی حکومتوں ، کاروباری اداروں اور لوگوں کی مشترکہ کوششوں کے ذریعہ اہم سنگ میل حاصل کرلیا ہے۔ سی پیک کے پہلے مرحلے میں توانائی اور انفراسٹریکچر کے منصوبوں پر خاص توجہ مرکوز کرکے ان کو کامیابی سےپایہ تکمیل تک پہنچا یا گیا ہے اور اب دوسرے مرحلے میں زراعت میں پاک چین تعاون کو فروغ دینے اور خصوصی اقتصادی زونزکے قیام کے ذریعہ صنعتی کاری کے ایک نئے دور کا آغاز کرنے کے لئے اپنی کاوشوں کو بروئے کار لا رہے ہیں۔ انہوں نے میڈیا کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ سی پیک نے حقائق پر مبنی رائے عامہ ہموار کرنے میں نہایت اہم کردار ادا کیا ہے جس کے نتیجے میں سی پیک اب زبان زد عام لفظوں کا مجموعہ بن گیا ہے ۔ سی پیک میڈیا فورم جیسے فورمزدونوں ممالک کی سدا بہار دوستی کو مستحکم کرنے کا ایک بہترین موقع فراہم کرتے ہیں۔ انہوں نے کووڈ-19وبائی مرض کے خلاف جنگ کے دوران چین کی جانب سےپاکستان کو طبی و دیگر ضروری امداد پر بھی روشنی ڈالی ۔ علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ سینیٹ نے ایک قرار داد منظور کی جس میں کورونا وائرس سے نمٹنے کے لئے چین کے موثراقدامات کو تسلیم کیا گیا ہے اور خاص طور پر ووہان میں زیرِ تعلیم پاکستانی طلباء کو نازک صورتحال میں گھر جیسا ماحول فراہم کرنے پر چینی حکومت کا شکریہ ادا کیا گیا۔علاوہ ازیں پی سی آئی کے ذریعے" کووڈ-19 وبا کے دوران سی پیک تعاون " کے موضوع پر تیار کردہ دستاویزی فلم کو شاندار الفاظ میں سراہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چین پاکستان تعاون مسلسل مستحکم ہو رہا ہے جبکہ سینیٹ پاکستان مشترکہ مفادات سے متعلق امور پر زیادہ سے زیادہ افہام و تفہیم اور تعاون کو فروغ دینے کے لئے دونوں ممالک کے میڈیا کے تعاون کو مستحکم کرنے میں زیادہ سے زیادہ کردار ادا کرے گی۔ انہوں نے اعلان کیا کہ سی پیک سی کی 10 ویں جے سی سی جلد منعقد ہوگی۔
پاکستان میں تعینات چینی سفیر نونگ رونگ نے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کے ایک اہم پائلٹ پراجیکٹ اور چین پاکستان تعاون کے ایک اہم منصوبے کی حیثیت سے سی پیک سدا بہار اسٹریٹجک تعاون پر مبنی شراکت داری اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کی اعلی معیاری ترقی کو فروغ دینے کے لئے اہم کردار ادا کر رہاہے ۔ انہوں نے مزیدکہا کہ سی پیک میڈیا فورم میں اعلٰی سطحی اور اہم شخصیات کی شرکت اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان سی پیک کو نہایت اہمیت دیتا ہے۔ 2015 میں اپنے قیام کے بعد سے سی پیک میڈیا فورم نے چین اور پاکستان کی حکومتوں ، کاروباری طبقات ، میڈیا ، تھنک ٹینکس اور چین اور پاکستان کے دیگر شعبوں میں مراسم بڑھانے میں کلیدی کردار ادا کیاہے تاکہ وہ سی پیک کی تعمیر پر خاص توجہ مرکوز کرسکیں۔ مزید برآں سی پیک مشترکہ ورکنگ گروپ برائے بین الاقوامی رابطہ کے حالیہ منعقدہ اجلاس پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چین سی پیک کے ذریعہ اکیڈمیا اور تھنک ٹینک کے ساتھ ہم آہنگی کو مستحکم کرنے کا خواہاں ہے۔ اس کے آغاز کے بعد سے پاکستان نے سی پیک تعاون کے نتیجہ خیز نتائج حاصل کیے ہیں۔ سی پیک پہلے مرحلے میں توانائی اور بنیادی ڈھانچے پر خاص توجہ کے ذریعےکامیابی سے تکمیل کے بعد دوسرےمرحلے میں صنعتی تعاون ، زراعت ، سائنس و ٹیکنالوجی اور لوگوں کی سماجی حالت کو بہتر بنانے پر خاص توجہ مرکوز ہوگا۔ مزید برآں انہوں نے چین پاکستان آزاد تجارتی معاہدہ دوئم کے امکانات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس سے پاکستان اور چین کے مابین تجارتی عدم توازن کا مسئلہ حل ہوگا۔
چین میں تعینات پاکستانی سفیر معین الحق نے کہا کہ اس دورِ جدید میں میڈیا پاکستان اور چین کے عوام کے مابین دوستی اور یکجہتی کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کررہا ہے۔ جبکہ میڈیا نے عوام کو سی پیک منصوبے کی اصل اہمیت کے بارے میں صحیح رہنمائی فراہم کی ہے جس کے نتیجے میں سی پیک پر قومی اتفاق رائے پیدا ہوا ہے۔ مزید برآں انہوں نے کہا کہ پاکستان بی آرآئی کا سب سے بڑا حامی ہے اور صدر شی چن پنگ کے مشترکہ مستقبل اور خوشحالی کے فلسفہ کی توثیق کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور چین کو چین میں زیادہ سے زیادہ پاکستانی فلموں کی نمائش کرکے میڈیا تعاون کو مستحکم کرنے کی ضرورت ہے اس ضمن میں انہوں نے "پرواز ہے جنوں " فلم کی مثال پیش کی جو گزشتہ 45 برسوں میں چین میں نمائش کے لئے پیش کی جانے والی پہلی پاکستانی فلم ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی تعاون پر جے ڈبلیو جی کا انعقاد 26 دسمبر کو ارمچی میں ہوا جس میں سی پیک میں تیسرے ملک کی سی پیک میں شرکت کا خیر مقدم کرکے سی پیک دائرہ کار کو وسیع کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
آل چائینہ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے ایگزیکٹو سیکریٹری تیان یوہونگ نے کہا کہ سی پیک پاکستان اور چین کے مابین مضبوط تعلقات کا مظہر ہے جبکہ کووڈ-19 جیسی عالمی وبا کے دوران بھی اس کے تحت زیرِ تعمیر منصوبوں کی پیشرفت میں کوئی لغزش نہیں آئی۔ انہوں نے مزیدکہا کہ باہمی تعلقات کے استحکام اور سی پیک منصوبوں پر موثر عمل درآمد کے لئے خبروں کے تبادلے اور تعاون ایک اہم عنصر ہے۔ بی آر آئی فریم ورک کے تحت آل چائینہ جرنلسٹ ایسوسی ایشن نے متعدد صحافی تنظیموں کے ساتھ قریبی تعاون پر مبنی تعلقات قائم کیے ہیں جن میں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس ، آل پاکستان جرنلسٹس ایسوسی ایشن اور آل پاکستان نیوز پیپرزسوسائٹی شامل ہیں۔ مزید برآں انہوں نے کہا کہ انسانیت کے مشترکہ دشمن کووڈ- 19 سے نمٹنے میں چین اور پاکستان کا میڈیا مشترکہ مشن کے طور پر ایک دوسرے کو مدد فراہم کر رہا ہے۔
سینیٹر مشاہد حسین سید ، چیئرمین ، سینیٹ کی خصوصی کمیٹی برائے امورِخارجہ اور پاکستان چائینہ انسٹیٹیوٹ نے سی پیک کی ثابت قدمی کو شاندار الفاظ میں سراہا کیونکہ کووڈ- 19 کے دوران بھی یہ بغیر کسی لغزش کے تیز رفتاری اور طاقت کے ساتھ آگے بڑھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سی پیک سائٹس پر کام کرنے والے ایک بھی پاکستانی کو وبا کے سبب نوکری سے فارغ نہیں کیا گیا۔ جوائنٹ ورکنگ گروپ برائے بین القوامی رابطہ کی حال ہی میں منعقدہ میٹنگ پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سی پیک کے سفر کو آگے بڑھانے کے لئے میڈیا اور تھنک ٹینک کے تعاون پر خاص توجہ مرکوز کرنا ناگزیر ہے۔ نیز اس اجلاس میں سی پیک میں تیسری پارٹی کی شرکت کا خیرمقدم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا ہے۔ مزید برآں انہوں نے سی پیک میڈیا فورم کے انعقاد کے تین مقاصد پر روشنی ڈالی۔ جن میں اولین مقصد پاکستان اور چین کے مابین سدا بہار اسٹرٹیجک پارٹنرشپ کو فروغ دینا اور مستحکم کرنا ہے کیونکہ سی پیک بی آر آئی کا ایک اہم حصہ ہے جو 21 ویں صدی کا سب سے بڑا ترقیاتی اور سفارتی اقدام ہے۔ اس کے دوسرے اہم مقصد میں حقائق کے ساتھ سی پیک کے خلاف پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنا ہے۔ اس سے میڈیا تعاون مطابقت پیدا کرے گا اور سی پیک پر مثبت رائے عامہ کی تشکیل اور حقائق کو سامنے لانے میں دونوں فریقین کو مدد ملے گی ۔ سوئم اہم مقصد میں میڈیا اور عام لوگوں میں سی پیک کی پیشرفتوں کو اجاگر کرنا ہے۔ اس طرح فورم اس دوستی کے سفر کو کو آگے لے جانے کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔
شنہوا نیوز ایجنسی کے چیف ایڈیٹر انچیف ، ڈپٹی ڈائریکٹر ، این آئی سیئی نے کہا کہ سی پیک کے آغاز کے بعد سے ہی دونوں ممالک کے میڈیا ہاؤسز کے مابین قریبی تعاون فروغ پا رہا ہے ۔اکتوبر 2019 میں وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے دورہ چین کے دوران آئی این پی اور شنہوا نیوز نے اس تعاون کو بامِ عروج پر پہچانے کے معاہدے پر دستخط کیے۔ انہوں نے سی پیک سے متعلق مزید خبریں اور کہانیاں نشر کرنے پر زور دیا تاکہ لوگوں میں حقائق پر مبنی را ئے عامہ ہموار ہو سکے۔ مزید برآں انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے میڈیا کو 2021 میں پاک چین سفارتی تعلقات کی 70 ویں برسی کی اہمیت کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔
پلاننگ کمیشن کے چیئرمین محمد جہانزیب خان نے سی پیک فیز ٹو پر ایک جامع پریزنٹیشن پیش کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک ایک کثیرالجہتی منصوبہ ہے۔ 2020 میں تکمیل کو پہنچنے والے والے پہلے مرحلے میں انفراسٹریکچر کی بہتری اور توانائی کے مسئلے کے حل پر خاص توجہ دی ہے۔ دوسرے مرحلے میں جو 2025 میں تکمیل کو پہنچے گا ۔پروسیسنگ اور مینوفیکچرنگ کی صنعتیں تیار کی جائیں گی اور لوگوں کی سماجی و اقتصادی حالت میں بہتری کو یقینی بنانے اور علاقائی اقتصادی ترقی کو متوازن بنانے کی کوشش کی جائے گی۔ تیسرے مرحلے میں (2025-2030) جس کو پختگی کی مدت بھی کہا جاتا ہے ۔ پائیدار معاشی نمو کے لئے موثر میکانزم ثابت ہوگا اور سی پیک خطے میں موثر کردار ادا کرنے کے قابل ہوگا۔
اس فورم میں ڈائریکٹر ، شعبہ اردو ، ایشین اور افریقی سنٹر ، چائنا میڈیا گروپ ژاؤ کیائو نے کہا کہ دونوں ممالک کے میڈیا نے کووڈ -19 کے دوران وہان میں پاکستانی طلباء کے بارے میں غلط معلومات کا مقابلہ کیا اور ان سے انٹرویو لیا اور حقیقی نقطہ نظر کو پیش کیا۔ انہوں نے دو نوں ممالک کے مابین میڈیا تعلقات کو بڑھانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور چین کے مابین عوام کے درمیان تبادلہ جات بڑھانے کے لئے حکومتی سطح پر اقدامات اٹھائے جائیں۔
وفاقی وزیر ریلوے سینیٹر اعظم خان سواتی نے ایم ایل ون منصوبے کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس سے رابطہ سازی کو فروغ دے کر پاکستان اور پورے خطے کی سماجی و اقتصادی تقدیر کو بدلا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس منصوبے سے مقامی لوگوں کے لئے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور ملک میں رسد کے انفراسٹرکچر میں بہتری آئے گی۔ مزید برآں انہوں ہر مشکل گھڑی میں پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے پر چین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ مستقبل میں اس تعاون کو متنوع اور مزید جامع بنایا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایم ایل ون میں پاکستانی علاقے کا 80فیصداور پاکستان کی 78فیصدآبادی شامل ہوگی
اس فورم میں وزارت خارجہ امور پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل(چین)نے سی پیک کو مثبت تبدیلی اور اتفاق رائے پر مبنی اہم منصوبہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کے مابین کووڈ- 19 کا تعاون مثالی رہا ہے۔ انہوں نے وبائی مرض کے دوران پاکستان کی مکمل حمایت کرنے پر چینی کمیونسٹ پارٹی کی بھی تعریف کی۔ مزید برآں انہوں نے دونوں ممالک کے میڈیا کے مابین قریبی تعاون پر بھی زور دیا۔
اس فورم میں ایڈیٹر دی نیوزعامر غوری نے سی پیک چیلنجوں سے نمٹنے کے طور و طریقوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس عظیم منصوبے کے آغاز سے اس کی پیش رفت میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ انہوں نے شرکا کو سی پیک کے نتیجے میں رابطہ سازی کی اہمیت کے بارے میں آگاہ کیا۔ مزید برآں انہوں نے دونوں ممالک کے مابین میڈیا تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
اس فورم میں تقاریر کے بعد تقسیم ِایوارڈ کی تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں سات صحافیوں کو "سی پیک کمیونکیشن ایوارڈ" سے نوازا گیا۔ ایوارڈ حاصل کرنے والے ساتھ صحافیوں میں بیجنگ میں ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان کے نمائندے محمد اصغر، ایڈیٹر (پرنٹ و ڈیجیٹل) ایکسپریس ٹربیون نوید حسین ، دی نیشن کےنمائندہ خصوصی شفقت علی ، چائینہ میڈیا گروپ پاکستان بیورو کے صحافی لیو چانگ، آئی این پی کے ایڈیٹر طارق سمیر ، دی نیوز کے ایڈیٹر عامر غوری اور کالم نگار و چین پر کتاب کے مصنف سلطان حالی شامل تھے۔
اس کانفرنس کے اختتام پر شرکاء کی طرف سے ایک سوال / جواب سیشن ہوا جو 15 منٹ سے زیادہ جاری رہا۔ سی پیک میڈیا فورم میں پاکستان اور چین کے تین لاکھ سے زیادہ افراد کی ایک بڑی تعداد نے آن لائن شرکت کی جن میں طلباء ،اسکالرز ، صحافی ، ماہرین تعلیم ، پالیسی ساز ، تھنک ٹینک ، کاروباری اور دانشواران شامل تھے۔