PCI logo

Pakistan-China Institute

Realizing the Future Collectively

کمیونسٹ پارٹی آف چائینہ کی 100 سالہ سالگرہ کی مناسبت سے منعقدہ تقریب میں پاکستان کی بھرپور شرکت ، فرینڈز آف سلک روڈ تقریب میں مقررین نے کثیر الجہتی پاک چین تعلقات پر روشنی ڈالی۔


Source : PCI Date : 06-07-2021   

Mushahid Hussain elected chairman of CPEC parliamentary committee


اسلام آباد ، 6 جولائی ، 2021: کمیونسٹ پارٹی آف چائینہ (سی پی سی) کی صد سالہ سالگرہ کی مناسبت سے پاکستان چائینہ انسٹیٹیوٹ نے سرینا ہوٹل اسلام آباد میں ایک کانفرنس کا انعقاد کیا۔ یہ تقریب پی سی آئی کی فلیگ شپ ایونٹ سیریز فرینڈز آف سلک روڈ کا حصہ تھی اور اس میں چین کے حوالے سے نامی گرامی6 اہم مقررین کے ایک پینل نے شرکت کی جبکہ اس میں پاک چین تعلقات پر پی سی آئی کی جانب سے تیار کی گئی ایک خصوصی دستاویزی فلم پیش کی گئی۔ علاوہ ازیں سی پی سی کی صد سالہ تقریب کی براہ راست نشریات چین سے پیش کی گئیں جس میں چینی صدر ژی جن پنگ نے خصوصی ورچوئل تقریر کی۔
اس تقریب میں مقررین کے پینل نے 100 سے زائد شرکاء جن میں پروفیشنلز ، صحافی اور ماہرین تعلیم سمیت دیگر شامل تھے کو پاک چین تعلقات کی اہمیت سے آگاہ کیا اور دونوں ملکوں کے عوام کے مابین تعلقات کو مزید مستحکم کرتے ہوئے سدا بہار اسٹریٹجک شراکت کو مزید مستحکم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
شاہراہِ ریشم کے دیرینہ دوست مہم کی اس پندرہویں تقریب کے انعقاد کا مقصد سی پی سی ، پاک چین تعلقات کے بارے میں تفہیم پیدا کرنا اور باہمی شراکت کو مضبوط بنانے کے مختلف شعبوں کو اجاگر کرنا تھا۔ اس اہم ڈائلاگ کی نظامت کے فرائض پی سی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مصطفی حیدر سید نے ادا کیے جنہوں نے پاکستان اور چین کے عوام کے درمیان گیٹ وے کے طور پر کام کرنے میں شاہراہِ ریشم کے دیرینہ دوست مہم کی کامیابی کے سفر پر روشنی ڈالی ۔ اس ضمن میں انہوں نے کہا کہ گذشتہ 7 دہائیوں کے دوران دونوں ممالک کے مابین تعلقات مزید مستحکم ہوئے ہیں۔
اس تقریب کے افتتاحی کلمات سینیٹر مشاہد حسین سید نے ادا کیے جس میں انہوں نے گوادر کی تیز رفتار ترقی اور چین اور پاکستان کے مابین معیشت کے کلیدی شعبوں میں قریبی رابطہ کاری پر گفت و شنید کی۔ انہوں نے شرکاء کو آگاہ کیا کہ چین کبھی بھی کسی ملک کے استحصال کی اجازت نہیں دے گا۔ انہوں مزیدکہا کہ پاکستان میں چین کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کے حوالے سے قومی اتفاق رائے پایا جاتاہے اور دو طرفہ تعلقات کو ہمیں مزید مضبوط کرنا ہوگا کیونکہ سی پیک پر بھی قومی اتفاق رائے موجود ہے اور پاکستانی قوم چین کے حوالے سےمثبت جذبات رکھتی ہے۔
چین میں خدمات سر انجام دینے والی پاکستان کی سابق سفیر نغمانہ ہاشمی نے اس تقریب میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ آزمائش کے مختلف مواقعوں خاص طور پر کورونا وائرس کے سبب پیدا صورتحال میں پاکستان اور چین ہمیشہ ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کھڑے رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی مستقل مدد اورطبی سازو سامان کی فراہمی میں چین کے کردار کا اعتراف بین الاقوامی میڈیا نے بھی کیا ہے اور پوری دنیا نے آئرن برادرز کے مضبوط تعلقات کو تسلیم کیا ہے۔ انہوں نے مغرب کی جانب پیش کردہ تصویر کی بجائےچین کو ایک مختلف نقطہ ء نظر سے دیکھنے کی ضرورت پر زور دیا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین کی ویکسین تیار کرنے کی صلاحیت اس کی تحقیق کے شعبے میں صلاحیتوں کو اجاگر کرتی ہے کیونکہ آدھی دنیا سائنوفرم اور سینوویک جیسی چین کی تیار شدہ ویکسین سے فائدہ اٹھا رہی ہے۔
سسٹینبل ڈویلپمنٹ پالیسی انسٹیٹیوٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر عابد سلہری نے پاک چین تعلقات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ "چین آپ کو مچھلی پکڑنے میں مدد فراہم نہیں کرتا مگر وہ آپ کو مچھلی پکڑنے کا طریقہ ضرور سکھاتا ہے۔" انہوں نے خاص طور پر ان ہزاروں طلباء کے بارے میں بات کی جو اس وقت چین کی مختلف یونیورسٹیوں میں زیرِ تعلیم ہیں۔ انہوں نے چین کی بے مثال معاشی نمو کو جدید ، مربوط ، سبز اور جامع اقدامات سے منسلک قرار دیا۔ انہوں نے پاک چین دو طرفہ تعلقات پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دو طرفہ سدا بہار مضبوط تعلقات ہر آزمائش پر پورا اترے ہیں۔ انہوں نے کورونا وائرس وبا کے خلاف جنگ میں چین کے کردار خصوصا بلامعاوضہ ویکسین کی فراہمی کو خوش آئند قرار دیا۔
گلوبل ولیج میگزین کے سی ای او اور ایڈیٹر ڈاکٹر معید پیرزادہ نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس کے فلیگ شپ منصوبہ سی پیک نے پاکستان کے تمام اقتصادی شعبوں میں ایک انقلاب برپا کیا ہے۔انہوں نے عالمی معیشت میں پاکستان کے استحکام کے لئے سی پیک کو ایک اہم محرک قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے کی کئی جہتیں ہیں جس نے پاکستان چین تعلقات کو مزید تقویت بخشی ہے۔ انہوں نے چین کے ساتھ پاکستان کے تعلقات پر مغربی حربوں سے نمٹنے میں پاکستانی قیادت کے کردار کی تعریف کی جس میں گذشتہ برسوں کے دوران نمایاں بہتری آئی ہے۔
اس تقریب میں ورچوئل تقاریر کے بعدسی پی سی کی صد سالہ تقریب بیجنگ سے براہ راست نشر کی گئی۔ اس دوران صدر ژی جن پنگ نے تمام ممالک کے نمائندوں سے خطاب کیا اور ملک سے غربت کے خاتمے میں سی پی سی کی کامیابی کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ سی پی سی دنیا کے تمام لوگوں کے ساتھ مل کر کام کرتی ہے اور یہ ایک اہم خصوصیت ہے کہ جس نے چین کی ترقی میں نمایاں کردار اداکیا ہے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی سطح پر تمام ممالک مربوط ، منحصر طور پر ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سی پی سی نے ہمیشہ چینی عوام کے مستقبل کو باقی دنیا کے ساتھ مربوط کیا ہے۔ انہوں نے بی آر آئی کے تحت عالمی رابطہ قائم کرنے کے لئے عالمی برادری سے تعاون کا بھی وعدہ کیا تاکہ ہر قوم کو چین کی ترقی سے فائدہ پہنچے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سی پی سی تمام لوگوں کو غربت سے نکالنے کے لئے ممالک کو مزید چینی حکمت عملی کی فراہمی کا خواہاں ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ بنی نوع انسان کی ترقی کو یقینی بنا کر کسی بھی ملک کو اکیلا نہیں چھوڑنا چاہئے اورتمام ممالک کو تعمیر و ترقی کے مساوی مواقع فراہم کیے جائیں۔
اس کانفرنس کے دوران وزیر اعظم عمران خان نے بھی عالمی رہنماؤں سے خطاب کیا۔ اپنے اہم خطاب میں وزیر اعظم عمران خان نے سی پی سی کو صد سالہ تقریبات پر مبارکباد پیش کی اور امید ظاہر کی کہ یہ سربراہ کانفرنس عالمی تعاون کو ایک نئی جہت سے روشناس کرے گا۔ انہوں نے شرکاء کو آگاہ کیا کہ سی پی سی خود مختاری کے حصول کے ذریعے سے اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ چین دنیا میں اپنا صحیح مقام حاصل کرے۔ انہوں نے غربت کے خاتمے ، قومی تعمیر کے لئے کام کرنے اور انسداد بدعنوانی کی پالیسیاں متعارف کروانے میں سی پی سی کی کامیابی کے بارے میں بھی بات کی جو ان کے بقول پاکستان کے لئے لائق ِ تقلید ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان عالمی امن ، عالمی ترقی اور عالمی نظام کو بہتر بنانے کے لئے چین کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔
یہ تقریب 5 گھنٹے تک جاری رہی اور اس میں 100 سے زائدافراد نے شرکت کی جن میں طلباء ، پاکستانی اور چینی صحافی ، ماہرین تعلیم ، ممتاز سفارتکار اور محققین شامل تھے۔